Hazrat Badshah Meer Anwar Syed {Teera Kalaya ]

جناب سید میرانورشاہ بزرگوار اعلی اللہ مقامہ (المعروف میاں بزرگوار) کے اسماء مبارکہ عرف عام میں شاہ انور، میرانور، میاں بادشاہ، میاں بزرگوار ھیں ۔ آپ کا لقب اویس القرآن ھیں۔ آپ کے حلقہ احباب اور پیروکاروں کو (میاں مریدان) یعنی میان بزرگوار کے پیروکار کہتے ہیں۔ آپ کے والد بزرگوار کا نام جناب سید میاں داد شاہ صاحب جنکےوالد مشہور صوفی بزرگ سید میر عاقل شاہ صاحب ھیں۔ شاہ شاہ اشرف بو علی قلندر بھی اسی شجرے کا جشم و چراغ تھے۔ جناب سید میرانورشاہ بزرگوار اعلی اللہ مقامہ کا شجرہ نسب جناب سید حسین الاصغر ابن امام زین العابدین ابن الحسین ابن علی ابن ابی طالب علیہ السلام سے ملتا ہے۔یہ اولیا ء اللہ سترھویں صدی کے اوائل میں تیراہ نامی علاقہ اورکزئی ایجنسی جو کہ موجودہ پاکستان کے وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقہ جات میں شمارہوتے ہیں، میں آباد ہوئے ۔
جناب سید میرانورشاہ بزرگوار اعلی اللہ مقامہ کا ایک فرزند جناب سید مدد(مدت) شاہ صاحب جو بزرگی وکمالات میں اعلی شان ھیں ۔ میاں بزرگوار کو فیض و کرامات حضرت امام علی ابن موسیٰ الرضا علیہ السلام نے عطا کی ہیں۔ جنکی برکت رشد وہدایت اور نور اسلام تیراہ سے رونما ہوکر دوردور کے علاقوں تک پھیل گیا اور اس دورافتادہ، سنگلاخ، پسماندہ علاقے کے لوگ تجلی نور انورکودیکھ کر گروہ درگروہ مشرف بہ اسلام ہونے لگے۔ حضرت امام علی ابن موسیٰ الرضا علیہ السلام نے آپکو چھ فرزندان (اولیا ء اللہ) آّپکے فرزند جناب سید میرمددشاہ میاں صاحب اعلی اللہ مقامہ بزرگوار سے عطا کئے ھیں جنھیں "میاں زامن "یا" فرزندان میاں" کہتے ہیں۔ جنکے اسماء مبارکہ اور ان کے کمالات، درجات اور مظاھر بھی آپ نےعلیہ السلام نے میاں بزرگوارکوآشکاراکئے۔ جنکے اسماء مبارک بالترتیب مندرجہ ذیل ھیں۔ 

1 - جناب سید احمدشاہ صاحب طہراللہ مرقدہ بزرگوار۔
2 - جناب سید علی شاہ صاحب طہراللہ مرقدہ بزرگوار۔
3 - جناب سید محمودشاہ صاحب طہراللہ مرقدہ بزرگوار،
4 - جناب سید حسن شاہ صاحب طہراللہ مرقدہ بزرگوار۔
5 - جناب سید حسین شاہ صاحب طہراللہ مرقدہ بزرگوار۔
6 - جناب سید محمد حسن شاہ صاحب طہراللہ مرقدہ بزرگوار۔ 

جناب سید میرانورشاہ میاں بزرگوار اعلی اللہ مقامہ کے تعارف کے بارے میں پہلے اتنالکھوں کہ آپ بزرگوارکے بارے میں نہ قلم میں تاب تحریر ھے اور نہ عقل کارگر کیونکہ آپ بزرگوار کے فیوض برکات ، کرامات وعنایات کا ذکر کر کرکے درجنوں شاعر ، مفکر، ادیب، دانشور، بے بس نظر آرھے ھیں۔اہل اسلام کے نہ صرف شیعہ بلکہ اہلسنت کے بھی درجنوں شعراء، ادیبوں ، مفکروں، دانشوروں نے سید میرانورشاہ اعلی اللہ مقامہ سے اپنے عقیدت کا اظھار، ان سے متسمک رہنے کی آرزو اور ان کے تعریف و توصیف تو کی ھے مگر حقیقت یہ ھے عالم اسلام کے عظیم شعراء، ادیب مفکر، علماء اور بہت سے دیگر ہستیاں دربار سید میر انورشاہ میں سوالی بن کر جھولیاں پھیلائے ھوئے کھڑے ھیں۔ کوئی آپ کے دربار کے خاکروبی پر فخر کرتا ھے تو کوئی اّ پ کے غلام بن نے پر ۔ میاں بادشاہ جیسے عظیم رہنماء ، پیر کامل و مکمل ، مرشد بر حق کی شا ن میں کہنے کی تاب کس میں ھے جب کے بڑے بڑے علماء چاھے اپنے ھو یا بیگانے اپ کے مریدوں کے رہنما اوصولوں ، خدا، رسول اور محمد و آل محمد علیھم السلام سے توسل کے طریقہ کار اور اھلیبیت اطھار علیھم السلام سے محبت ومودت کے تذکرے کرتے ھوئے تھکنے کا نام نہیں لے رہے ھیں ۔ حقیقت تو یہ ھے کہ جب ھم آپ کے مرید جیسے قمبر علی خان علیہ الرحمہ وغیرہ کے کلام کو علماء ، ادیب یا شعراء کے پاس تشریح یا تفصیل کے لئے لے جاتے ھیں تو کہتے ھیں کہ یہ میرے بس کی بات نہیں ۔ تو کیا کہئے گاان عارفین کاملین اور اولیاء اللہ کے بارے میں کہ جن کے معجزے ، نورو ہدایت کے سرچشمے چآرسوں سورج کے کرنوں کی طرح پھیلے ہوئے ہوں۔ بس ھم کوشش کرتے ہیں کہ محمد وآل محمد علیھم السلام سے لو لگانے والے جہاں بھی ہوں جیسے وہ اگر پردیس میں بھی کیوں نہ ھو تو ان تک ان اولیاء اللہ کے کلام کو کسی طریقے سے پہنچایا جائے ۔ کیونکہ نہ صرف شیعہ بلکہ اہل سنت کے بہت سارے علماء، ادیب ، شعراء اور مفکروں نے ان سادا ت مکرمہ کے شان میں بہت کچھ عرض کیا ھے ۔ مگر ذیل میں فی الحال ان چند شعرا جنھوں نے سید میرانورشاہ میاں بزرگوار اعلی اللہ مقامہ کے ساتھ اپنے عقیدت کا اظھار کیا ھے اس کا مختصر ذکر کرتے ہیں۔ ہماری یہی کوشش ھے کہ ان عرفاء، کاملین اور اولیاء اللہ کے بارے میں موجود کتابوں کو نہ صرف اکٹھا کیا جائے بلکہ اسے ڈیجیٹائز کرکے آپ کے خدمت میں اپنے ویب سائٹ پر شائع کریں ۔ ہماری پہلی کوشش یہ ہے کہ پہلے خود آپ کے لکھے ہوئے کتابیں ، آپ کا عارفانہ کلام اور دیگر قیمتی نسخے اکٹھا کئے جائیں اور پھر اسے منظم طریقے سے آپ کے خدمت میں پیش کیا جائے۔ یہ کام چونکہ انتہائی مشکل ھے مگر ہم حتی الامکان کوشش کرتے ھیں کہ اس کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات حاصل کئے جائیں۔ اپنے موضوع کے طرف آتے ہوئے ھم آپ کے خد مدت میں ملا نظام الدین کے بارے میں عرض کرتے ھیں جواہل سنت کے بہت بڑے عالم اور رہنما تھے وہ میاں بزرگوار کے بارے میں کہتے ہیں کہ

میرانور دیدن د غواڑم خدایہ تم کڑے جدائی 
کہ مـــلا نـــظــام چـہ وائی خـپلہ طـبـع آ ز مائی 
(ملانظام الدین)

ایک دوسرے جگہ پر آپ کہتے ھیں ک

آفتاب ومہتاب دواڑہ ستا د مخ کا گدائی 
زلفے د تورے دی ترشب مخ دسپین ترصبائی 
(مل انظام الدین)

ملا نظام الدین کہتے ھیں کہ اے خدا میرے اس فراق کو(جو میرے اور میاں بادشاہ کے درمیان ھے جلد) میر انور (اعلی اللہ مقامہ) کے دیدار میں بدل دے اور میں یہ اس لئے عرض کرتا ھوں کہ میں اپنی طبیعت کو آزمائش میں ڈالنا چاھتا ھوں جب کہ دوسرے شعر میں وہ سید میرا انورشاہ سید اعلی اللہ مقامہ کو مخاطب کرکے فرماتے ھیں کہ یہ جو چاند اور سورج ھیں یہ دونوں آپ کے چہرے اقدس کے گداہ ھیں اور آپ کے زلف شب سے بھی کہیں زیادہ سیاہ اور آپ کا چہرہ مبارک صبح سے بھی زیادہ سفید تر ھیں۔

Comments